کافی عرصہ پہلے کی بات ہے کہ کسی ملک پر ایک بادشاہ حکومت کرتا تھا۔ ایک مرتبہ بادشاہ کو ایک بہت بڑا مسئلہ پیش آیالیکن کوئی بھی اسے حل نہ کر سکا۔ بادشاہ نے اعلان کرایا کہ جو مجھے اس مسئلے کا حل تلاش کر کے دے گا میں اسے دربار میں اہم رتبہ سونپ دوں گا۔ ایک غریب شخص نے اس مسئلے کے حل سے متعلق بادشاہ کوایک تجویز دی۔ بادشاہ کو اس کی تجویز بہت پسند آئی اور اس کی بدولت وہ مسئلہ حل ہوگیا۔
وعدے کے مطابق بادشاہ نے اسے ایک اہم ذمہ داری سونپ دی اور دربار میں رہنے کی جگہ بھی دے دی۔غریب آدمی نے بادشاہ سے یہ شرط منوائی کہ آپ مجھے صرف ایک کمرہ دے دیں جس کے اندر میں اپنا سامان رکھ سکوں اور آپ روزانہ مجھے ایک گھنٹہ دیں گے تا کہ میں کمرے میں جاکر اپنے مرضی کے مطابق وقت گزار سکوں اور کسی کو بھی اس بات سے کوئی اختلاف نہ ہو۔
بادشاہ نے غریب کی شرط مان لی اور یہ اس شخص کا معمول بن گیا کہ وہ روزانہ ایک گھنٹہ اپنے کمرے میں گزارتا تھا۔بادشاہ کو اس بات سے کوئی اعتراض نہ تھا لیکن دربار میں موجود کچھ لوگ اس سے جلتے تھے۔ لوگوں نے بہت کوشش کی کہ کسی طرح پتا چلے کہ اندر کیا ہو رہا ہے لیکن کوئی بھی نہ جان سکا۔ چنانچہ انھوں نے بادشاہ کے پاس جانے کا فیصلہ کیا اور اسے غریب کے خلاف بھڑکایا کہ یہ روزانہ ایک گھنٹہ آپ کے دشمنوںسے خط کتابت کرتا ہے اور حکومت کے راز اُن تک پہنچاتا ہے۔ یہ ایک جاسوس ہے۔آپ اسے فوراََ دربار سے نکال باہر کریں۔
بادشاہ نے کہا کہ پہلے تفتیش کرنی چاہیے کہ وہ ایک جاسوس ہے بھی کہ نہیں۔اگلے روز بادشاہ اور وہ سب کمرے کا دروازہ توڑ کر اندر داخل ہوئے تو بادشاہ یہ دیکھ کر حیران ہو گیا کہ وہ غریب آدمی کوئی جاسوس نہیں بلکہ پھٹے پرانے کپڑے پہنے رو رہا ہے۔ بادشا نے حیران ہو کر پوچھا کہ یہ کیا ماجرا ہے؟
غریب آدمی نے جواب دیا کہ آج میں جس مقام پہ ہوں وہ ملازمت تو آپ نے دی ہے لیکن اصل میں یہ میرے رب کی طرف سے عطا ہے۔ میں اپنے پرانے حالات کو بھولا نہیں ہوں۔ اس لیے میں روزانہ یہ پھٹا پرانا لباس پہنتا ہوں اور رو رو کر اپنے رب کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ اس نے مجھے اتنا اعلیٰ مقام دیا کہ آج میں اتنا اچھا لباس پہن کر اتنی خوب صورت جگہ پر رہتا ہوں۔ میں اپنے رب کا جتنا بھی شکر کروں ،کم ہے۔
بادشاہ اس آدمی کی بات سن کر اتنا متاثر ہوا کہ اس کو اپناوزیرِخاص مقرر کیا اور اسے پہلے سے زیادہ عزت و تکریم دی اور دربار کے تمام حسد کرنے والوں کو معزول کردیا۔