ایک باہمت رہنما

ہندوستانی مسلمانوں کے عظیم رہنمامولانا محمد علی جوہر ریاست رام پور میں پیدا ہوئے۔ دو ہی سال کے تھے کہ والد کا انتقال ہوگیا۔ آپ کو بچپن ہی سے تعلیمات اسلامی سے گہرا شغف تھا۔ ابتدائی تعلیم رام پور اور بریلی میں پائی۔ اعلا تعلیم کے لیے علی گڑھ چلے گئے۔ آپ نے بی اے کا امتحان الٰہ آباد یونیورسٹی سے اول پوزیشن میںپاس کیا۔ آئی سی ایس کی تکمیل آکسفورڈ یونیورسٹی میں کی اور واپسی پرکلکتہ جا کر انگریزی اخبارکامریڈ جاری کیا۔ مولانا کی لاجواب انشاء پردازی اور ذہانت کی بدولت نہ صرف ہندوستان بلکہ بیرون ہند بھی کامریڈ بڑے شوق سے پڑھا جانے لگا۔ انگریزی زبان پر عبور کے علاوہ مولانا کی اردو دانی بھی خوب تھی۔
مولانا کو اردو شعر و ادب سے بھی شغف تھا۔ بے شمار غزلیں اور نظمیں لکھیں جو مجاہدانہ رنگ سے بھرپور ہیں۔ انھوں نے ایک اردو روزنامہ ہمدرد بھی جاری کیا۔ جدوجہد آزادی میں سرگرم حصہ لینے کے جرم میں مولانا کی زندگی کا کافی حصہ قید و بند میں بسر ہوا۔ تحریک عدم تعاون کی پاداش میں کئی سال جیل میں رہے۔ ۱۹۱۹ء کی تحریک خلافت کے بانی آپ ہی تھے۔
جامعہ ملیہ دہلی آپ ہی کی کوششوں سے قائم ہوا۔ آپ جنوری ۱۹۳۱ء میں گول میز کانفرنس میں شرکت کی غرض سے انگلستان گئے اور وہاں آپ نے آزادیٔ وطن کا مطالبہ کیا۔ اس کے کچھ عرصہ بعد آپ نے لندن میں انتقال فرمایا۔ آپ کی تدفین بیت المقدس میں ہوئی۔