جس کے دل میں آیا قومی ہمدردی کا خیال
جس کے سخن نے دکھلایا تھا دنیا کو یہ کمال
شعروں میں تھا جس کے کلام اللہ کا جلال و جمال
بوجھ غلامی کا تھا ایسا قوم ہوئی تھی نڈھال
ہندوستان میں ہم مسلم تھے بے حد خستہ حال
ہندو نے چالاکی کا پھیلایا تھا اک جال
شاطر تھا انگریز بھی جس نے چلی تھی ٹیڑھی چال
دونوں کی مرضی تھی کردیں مسلم کا پامال
ایسے میں وہ شاعر اُٹھا اس نے کیا کمال
قوم کے دل میں جس نے ڈالا آزادی کا خیال
جس نے کہا گر چاہتے ہیں مسلم ہونا خو ش حال
مایوسی اور نومیدی کو دل سے دیں وہ نکال
سامنے اپنے آبا کی رکھیں بے مثل مثال
بانگِ درا سے جس کی ہند میں آیا اک بھونچال
جس نے کہا قائد سے آپ یہ پرچم لیجیے سنبھال
اور غلامی کی دلدل سے قوم کو لیجیے نکال
قائد اعظم نے بڑھ کر پھر وہ پرچم لیا سنبھال
بوجھو بچو کون تھا جس کا سنا یہ تم نے حال
بوجھ لیا نا؟ وہ تھے اپنے علامہ اقبال