ٹیٹو نے اک ڈنڈا گاڑا
تھوڑا سیدھا تھوڑا آڑا
بِلّو صحن میں خوش خوش آئیں
شیشے کے کچھ ٹکڑے لائیں
اک شیشہ تھا لال رنگیلا
ایک ہرا تھا ایک تھا پیلا
ٹیٹو نے ڈنڈے کے اوپر
باندھی ڈوری سے اک پچّر
ایسے جیسے ہاتھ ہوں پھیلے
کچھ کچھ صاف اور کچھ کچھ میلے
باندھی تھی جس جوڑ پہ ڈوری
پھاڑ کے بُورا دے کی بوری
جوڑ دیا شیشوں کو اسی جا
سنیے ذرا اب اس کا نتیجا
دونوں اپنی ٹین کی موٹر
لائے بھگاتے فَرفَر فَرفَر
سوچا ڈنڈا سگنل دے گا
رنگین لائٹ پل پل دے گا
نکلے گا جب لال اُجالا
ٹھیرے گا ہر چلنے والا
زرد چمک جب ہوگی پیاری
ہوگی چلنے کی تیاری
جس دم بتی سبز جلے گی
کار ہماری دوڑ چلے گی
تھے وہ دیکھ کے اندھی بتی
دَم میں تولہ دَم میں رتی
ٹیٹو نے منھ پر ہاتھ لگایا
پوں پوں پوں پوں ہارن بجایا
بِلّو ٹیٹو پر چِلائی!
ہارن بجانا منع ہے بھائی
شام کے سائے ہوگئے گہرے
رہ گئے وہ ٹھیرے کے ٹھیرے
پھر نہ وہ ہاتھ نہ وہ ڈنڈا تھا
کار کا انجن بھی ٹھنڈا تھا